Rose plant at homeگھر میں گلاب کا پودا لگانے کا طریقہ

گھر میں گلاب کا پودا لگانے کا طریقہ

گلاب کو پھولوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ یہ پھول ملک کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں اگایا جاتا ہے۔ دوسرے پھولوں کے مقابلہ میں گلاب کی تجارتی قیمت سب سے زیادہ ہے۔ گلاب ایک کثیرالمعیاد پودا ہے۔ اس پلانٹ کو لگاتے ہوئے ماحول کو ٹھنڈا کرنا ضروری ہے۔

گلاب کے پودوں پر سورج کی روشنی کا گہرا اثر پڑتا ہے۔ اسے سورج کی روشنی کی ضرورت ہے ، لیکن زیادہ روشنی کی شدت اور کم درجہ حرارت میں یہ پھول زیادہ اچھا نہیں اگتا ہے۔ اس کے علاوہ ، گلاب کا پودا لگاتے وقت ، کچھ اہم چیزوں کو دھیان میں رکھنا چاہئے۔

مٹی:

گلاب کے لئے کافی مقدار میں نامیاتی مادے والی نرم مٹی کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف مٹی میں گلاب نہیں پھلتا،اس کے لئے گوبر کی کھاد ، فاسفورس ، پوٹاش اور دیگر غذائی اجزاء ملا کر اسے گملے میں یا کیاریوں میں بھرنا چاہئے اور پودے کے لئے مٹی کو نم ہونا چاہئے۔

لگانے کا طریقہ:

ویسے ، گلاب کے بیج جب خشک ہوجاتے ہیں تب ان کے بیج تیار ہوجاتے ہیں۔ لیکن اسے گلاب کے قلم سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ لاگت کا آسان اور جلدی اگانے کا بہترین طریقہ ہے۔آپ بھی اسکا قلم لگا سکتے ہیں  اس کے لئےایک سال پرانی گلاب کی شاخ لیں اس شاخ کے ٹکڑے کر لیں ہر ٹکڑا چار سے پانچ انچ کا ہونا چاہئے بعدازاں اسے گملوں میں لگا دیں اور کسی سایہ دار جگہ پر رکھ دیں ۔ کچھ ہی دنوں میں آپ دیکھیں گے کے ان شاخوں سے نئے پتے نکل رہے ہونگے۔

آبپاشی کی دیکھ بھال:

پودوں کو لگانے کے بعد ، چھڑکاؤ کے طریقے سے گلاب کے پودوں کو پانی پلایا جانا چاہئے۔ اس سے پودوں میں شاخیں تیزی سے بڑھتی ہیں۔پانی کی مقدار پودوں کی نشوونما اور سورج کی روشنی کی شدت پر منحصر ہے۔ گلاب کے پودے کو زیادہ پانی کی ضرورت ہے۔ صبح 9 بجے سے شام 5بجے کے درمیان گلاب کے پودوں کو پانی دینا چاہئے۔

گلاب کے پودوں کی نشوونما کے لئے نائٹروجنیس کھاد دوسرے پودوں کی طرح دی جانی چاہئے ، اس کے علاوہ کمپوسٹ میں نائٹریٹ ، فاسفورس ، کیلشیم ، میگنیشیم ، مینگنیز ، گندھک جیسے اہم غذائیت ضروری ہیں۔اور وقتاًفوقتاًمٹی میں اگنے والے جھاڑ کو اکھاڑ دینا چاہئےاور مٹی کو کچھ دنوں کے بعد ہلکی ہلکی سی کھدائی کرنا چاہئے۔ گلاب کے تنے کو سیدھا کرنے کے لئے انھیں کسی لکڑی کا سہارا دینا بہتر ہوتا ہے۔

بیماریاں اور ان کا انسداد:

گلاب پر مائیلڈیو، بلیک سپاٹ، رسٹ اور ڈائی بیک جیسی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں۔ ان کے حملہ کی صورت میں ریڈو مل، ڈائی تھین، مینکوزیب، ایکروبیٹ یا کلپر بحساب 1 گرام فی لٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔

کیڑوں کا حملہ:

گلاب پر ایفڈ، جیسڈ، تھرپس، ریڈ سپائیڈر، مائٹس اور دیمک کا حملہ ہوتا ہے۔ پودے پر ایفڈ، جیسڈ، تھرپس، ریڈ سپائیڈر یا مائٹس کے حملہ کی صورت میں کلورو پائیری فاس، میٹا سسٹاکس، کونفیڈور، میتھا ڈاکسن یا میتھا میڈو فاس بحساب 2 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ دیمک کے حملہ کی صورت میں ٹیناکل، کلورو پائیری فاس یا ڈرسبین بحساب 2 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر زمین میں ڈالیں۔

  

Post a Comment

0 Comments