زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں،
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا
تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو،
یہ میری عمر محبت کے لئے تھوڑی ہے،
اک زرا سا غم دوراں کا بھی حق ہے جس پر،
میں نے وہ سانس بھی تیرے لئے رکھ چھوڑی ہے،
تجھ پہ ہوجاؤں گاقربان تجھے چاہوں گا
اپنے جذبات میں نغمات رچانے کے لئے،
میں نے دھڑکن کی طرح دل میں بسایا ہے تجھے،
میں تصور بھی جدائی کا بھلا کیسے کروں،
میں نے قسمت کی لکیروں سے چرایا ہے تجھے،
پیار کا بن کے نگہبان تجھے چاہوں گا
تیری ہر چاپ سے جلتے ہیں خیالوں میں چراغ،
جب بھی تو آئے جلاتا ہوا جادو آئے،
تجھ کو چھو لوں تو پھر اے جان تمنا مجھ کو،
دیر تک اپنے بدن سے تیری خوشبو آئے،
تو بہاروں کا ہے عنوان تجھے چاہوں گا
0 Comments