Jub bhi chahin aik nai جب بھی چاہیں ایک نئی

JUB BHI CHAHAIN AIK NAI SORAT BANA LETE HYN LOAG

 جب بھی چاہیں ایک نئی صورت بنا لیتے ہیں لوگ
جب بھی چاہیں ایک نئی صورت بنا لیتے ہیں لوگ

اک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ

مل بھی لیتے ہیں گلے سے اپنے مطلب کے لئے

آپڑے مشکل تو نظریں ہی چرا لیتے ہیں لوگ

خود فریبی کی انھیں عادت سی شاید پڑگئی

ہر نئے رہزن کو سینے سے لگا لیتے ہیں لوگ

ہے بجا ان کی شکایت لیکن اس کا کیا علاج

بجلیاں خود اپنے گلشن پر گرا لیتے ہیں لوگ

ہو خوشی بھی ان کو حاصل یہ ضروری تو نہیں

غم چھپانے کے لئے بھی مسکرا لیتے ہیں لوگ

اس قدر نفرت ہے ان کو تیرگی کے نام سے

روز ِ روشن میں بھی اب شمعیں جلا لیتے ہیں لوگ

یہ بھی دیکھا ہے کہ جب آجائے غیرت کا مقام

اپنی سولی اپنے کاندھے پر اُٹھا لیتے ہیں لوگ

روشنی ہے ان کا ایمان، روک مت ان کوقتیل ؔ

دل جلاتے ہیں یہ اپنا،تیرا کیا لیتے ہیں لوگ

Post a Comment

0 Comments